موضوع۔سائنس کی دنیا کی 100 بہترین دریافتیں
- Games & Animes Boss Fights
- Oct 24, 2021
- 3 min read
Updated: Oct 27, 2021

موضوع۔سائنس کی دنیا کی 100 بہترین دریافتیں مصنف۔Kendall Haven ترجمہ و تلخیص ۔حمیداللہ خان ویب اور پیج۔information about science قسط نمبر4.Planetary Motion

دریافت کا سال۔1609 دریافت کرنے والے کا نام۔johannes Kepler

تقریبا 2000 سالوں سے فلکیات دان زمین کو کائنات کا مرکز سمجھ رہے تھے اور یہ کہ باقی سارے اجسام اس کے گرد گردش کررہے ہیں ۔لیکن اس بات کا کوئی معقول سائنسی ثبوت نہیں تھا۔ 1520 میی Copernicus نے یہ ثابت کردیا کہ سورج نظام شمسی کا مرکز ہے۔اور باقی تمام سیارے اس کی گرد گردش کررہے ہیی۔اسی دریافت پر مکمل قسط پڑھنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں۔ https://khanriki69.wixsite.com/website/post/100-greatest-science-discoveries-of-all-time لیکن اس نے یہ بھی کہا تھا کہ تمام سیارے گول دائروں میی گردش کررہے ہیں ۔اور دوسرا یہ کہ اس کے اس ماڈل میی بھی غلطیاں موجود تھی۔ جان کیپلر 1571 کو جنوبی جرمنی میی پیدا ہوئے۔کیپلر بہت مشکلات سہہ کر بڑا ہوا تھا۔اس کی چچی کو صرف اس لئے جلا دیا گیا تھا کہ وہ ایک چڑیل ہے۔جبکہ اس کی والدہ بھی کچھ اسی طرح مشکلات سے گزری تھی۔اس کے علاوہ وہ بیمار بھی رہتا تھا اور نظر بھی کمزور تھی۔لیکن پھر بھی Kepler بہترین لیکن ایک مشکل یونیورسٹی دور سے لطف اندوز ہوا۔ 1597 میی وہ ایک اور جرمن سائنسدان Tycho Brahe کے بطور نائب کام کرنے لگا۔Tycho کئی دہائیوں سے سیاروں کے پوزیشنز پر کام کررہا تھا۔1601 میی ان کے موت کے بعد ان کے سارے ماڈلز کیپلر کو مل گئے تھے۔

کیپلر نے سارے پرانے ماڈلز رد کردیے اور یہ فیصلہ کیا کہ وہ سیارہ مریخ کے مدار پر کام کرے گا جس کےلئے Tycho نے بہترین معلومات فراہم کی تھی۔ لیکن اس وقت یہ بتانا بہت خطرناک تھا کہ سورج نظام شمسی کا مرکز ہے کیونکہ اس وقت کا طاقتور کیتھولک چرچ اس بات کا سختی سے مخالف تھا۔ایک سائنسدان Giordano Bruno کو صرف اس بات پر جلایا گیا تھا کہ اس نے کوپرنیکس کے ماڈل کی تصدیق کی تھی۔اس وقت کوئی بھی سائنسدان اس کیلئے تیار نہیں تھا کہ وہ کوپر نیکس کی بات کی تصدیق کرتا۔ اس وقت Kepler ہی نے یہ جرات کی اور انہوں نے اس کیلئے کوپر نیکس کے ماڈل اور Tycho کے معلومات کو استعمال کیا۔ کیپلر نے بہت سے خیالات اور ریاضیاتی طریقوں کا استعمال کیا لیکن یہ کافی ثابت نہیں ہوئے۔اس کا کمزور نظر اس میی سب سی بڑی رکاوٹ تھی اور وہ خود فلکیاتی مشاہدات نہیں کر سکتا تھا۔بلکہ وہ صرف Tycho کے معلومات پر ہی زیادہ انحصار کرتا تھا۔لیکن اس پریشانی میی وہ اس نتیجے پر پہنچا کہ سیاروں کے مدار گول نہیں ہیی ۔مگر یہ Tycho کے مریخ کے بارے میی معلومات کی وضاحت نہیں کرتا تھا۔ سیاروں کے بیضوی مداروں کا ماڈل ٹائیکو کے معلومات پر بلکل پورا اترتا تھا۔لیکن پھر بھی یہ معلومات مکمل طور پرکافی نہیں تھے۔اس کے بعد اس کے ذہن میں ایک اور ناقابل یقین خیال آیا کی سیارے کا مدار نہ صرف بیضوی ہے بلکہ یہ سیارے ایک جیسے رفتار سے حرکت نہیں کرتے بلکہ مختلف رفتاروں سے گھوم رہے ہیں۔ اس طرح ان دو انقلابی خیالات کے بنیاد پر کیپلر Law of plentry motion دریافت کرچکا تھا۔اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنا دوسرا قانون بھی دریافت کرچکا تھا۔"یعنی تما م سیارے مختلف رفتاروں سے گردش کررہے ہیں۔جتنے وہ سورج کے قریب ہوگے تو تیز گھومے گے اور اگر دور ہوگے تو آہستہ گھومے گے"۔ کیپلر نے اپنے دریافتیں 1609 میں شائع کی۔اس کے بعد وہ کچھ سال تک دریافت کئے گئے چھ سیاروں کی بارے میں معلومات اکھٹا کرتا رہا۔ تویہ تھا اس سیریز کا چوتھا قسط آپ کو کیسے لگا اپنے رائے سے ضرور آگاہ کریں۔اور مزید معلومات کیلیے ہمارے ویب سائٹ اور پیج کو ضرور لائک کریں۔
نوٹ۔مصنف کی اجازت کے بغیر اس تحریر کو کاپی کرنا یا کسی بھی ویب سائٹ یا پیج پر شائع کرنا یا اس مواد کو یوٹیوب ویڈیوز کیلے استعمال کرنے کی قطعی اجازت نہیی۔ایسا کرنا سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے اور مصنف قانونی کاروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
#HameedullahKhan
Comments