top of page
107970626_1352570968266832_2362277911417697066_n.jpg

موضوع۔پاکستان کے جنگلی حیات

قسط نمبر2۔ایشیای جنگلی بھیڑ۔ Argali
کنگڈم۔Animalia
کلاس۔ Mammalia
آرڈر۔Artiodactyla
نوع۔O. ammon
مسکن۔ایشیای جنگلی بھیڑ زیادہ تر پہاڑوں میی رہتا ہے اور یہ بہت یہ سخت ماحول میی رہتا ہے
معلومات۔
یہ 125 سینٹی میٹر لمبا اور وزن 140 کلوگرام ہوتا ہے۔اس کا،عمر پانچ سے آٹھ سال ہوتا ہے
نوٹ ۔یہ نوع خطرے سے دوچار ہے لہزا اس کے شکار سے پرہیز کیجے۔
تحریر ۔حمیداللہ
ماخذ ۔ویکیپیڈیا
پیج۔information about science

100 Greatest Science Discoveries of All Time

موضوع۔سائنس کی دنیا کی 100 بہترین دریافتیں۔ مصنف۔Kendall Haven ترجمہ و تلخیص۔حمید اللہ خان ویب اور پیج۔Information about science

قسط نمبر1.The Sun Is the Center of the Universe دریافت کا سال۔1520 دریافت کرنے والے کا نام۔Nicholaus Copernicus 1499 میںCopernicus نے Bologna یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کی۔ اور پولینڈ واپس آکر اپنے چچا بشپ Waczenrode کے زیر نگرانی کام کرنے لگے۔ان کو چرچ میں سب سے اوپر والا کمرہ دیا گیا تھا۔جہاں وہ فلکیات پر تحقیق کرتے تھے۔ اس دور میں لوگ یہ سوچتے تھے کہ زمین اس کائنات کا مرکز ہے۔ جیسا کہ یونانیوں کا خیال تھا کہ زمین اس کائنات کا مرکز ہے۔اور باقی سیارے اور سورج اس کے گرد چکر لگارہے ہیں۔ جبکہ ستارے اس کے اوپر ایک گول خلائی دائرے کے اوپر چپکے ہوے ہیں۔یہ نظریہ ایک یونانی ماہر فلکیات بطلیموس کا تھا۔

اس کے بعد آنے والے فلکیات دانوں نے بطلیموس کے ماڈل میی مزید تر میم کی۔ انہوں نے سیاروں کے چکر لگانے والے دائروں میی مزید چھوٹے دائروں کا اضافہ کیا۔ آسان الفاظ میی یہ سمجھیں کہ سیاروں کی مداروں میی مزید سیمی مداروں کا اضافہ کیا۔لیکن اس سے یہ ماڈل بہت خراب ہوگیا۔ تو Copernicus نے اس ماڈل کے اندر موجود کچھ مداروں کو حذف کیا۔تاکہ بطلیموس کے ماڈل کو بہترکیا جاسکے۔وہ ہر رات کو سیاروں کو دیکھتا اوراس کی پوزیشن کا مظاہرہ کرتا لیکن اس کے یہ مشاہدات اس ماڈل میں کسی تبدیلی کا سبب نہیں بن رہی تھی۔ کئی سال بعد انہیں اندازہ ہوا کہ سیاروں کی پوزیشن کچھ اس طرح سے بدل رہی ہے جیسا کہ زمین حرکت کررہی ہو۔انہوں نے مشاہدات اورشماریات سے یہ پتہ لگایا کہ ہر سیارے کا جگہ اور فاصلہ زمین سے بدل رہا ہے۔تو انہیں لگا کہ زمین کائنات کا مرکز نہیی ہے۔ اپنے 20سال کے مشاہدات سے وہ یہ جان گئے کہ سورج وہ واحد فلکی جسم ہے جس کا پورے سال کے دوران سائز میی کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ سورج کا فاصلہ سارا سال زمین سے ایک جیسا ہے۔پھر انہوں نے یہ سوچا کہ اگر زمین کائنات کا مرکز نہیں تو پھر سورج اس کا مرکز ہے۔ لیکن اگر وہ سورج کو ماڈل کے درمیان رکھتے تو ان کو باقی تمام جزوی مداریں حزف کرنے پڑتے اور زمین اور باقی تمام سیارے اس کے گرد چکر لگاتے۔


لیکن کون اس کو مانتا ؟ خاص کر کیتھولک چرچ جو اس وقت بہت طاقتور تھی اور یہ مانتی تھی کہ زمین ہی کائنات کا مرکز ہے۔ ان کو چرچ سے اتنا ڈر تھا کہ وہ اپنی زندگی میی اس دریافت کو بیان نہ کرسکے۔ آخرکار 1543 میں اس دریافت کوعوام کے سامنے لایا گیا۔لیکن پھر بھی چرچ نے اس کو قبول نہ کیا۔ آخرکار60 سال بعد Johannes Kepler اور گلیلو نے یہ مانا کہ کوپرنیکس صحیح تھا۔ تویہ تھا اس سیریز کا پہلا قسط آپ کو کیسے لگا اپنے رائے سے ضرور آگاہ کریں۔اور مزید معلومات کیلیے ہمارے ویب سائٹ اور پیج کو ضرور لائک کریں۔ نوٹ۔مصنف کی اجازت کے بغیر اس تحریر کو کاپی کرنا یا کسی بھی ویب سائٹ یا پیج پر شائع کرنا یا اس مواد کو یوٹیوب ویڈیوز کیلے استعمال کرنے کی قطعی اجازت نہیی۔ایسا کرنا سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے اور پر مصنف قانونی کاروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ #Hameed Ullah Khan








 
 
 

Comments


Subscribe Form

Thanks for submitting!

923138912559

©2021 by Information about science. Proudly created with Wix.com

bottom of page