top of page
107970626_1352570968266832_2362277911417697066_n.jpg

موضوع۔پاکستان کے جنگلی حیات

قسط نمبر2۔ایشیای جنگلی بھیڑ۔ Argali
کنگڈم۔Animalia
کلاس۔ Mammalia
آرڈر۔Artiodactyla
نوع۔O. ammon
مسکن۔ایشیای جنگلی بھیڑ زیادہ تر پہاڑوں میی رہتا ہے اور یہ بہت یہ سخت ماحول میی رہتا ہے
معلومات۔
یہ 125 سینٹی میٹر لمبا اور وزن 140 کلوگرام ہوتا ہے۔اس کا،عمر پانچ سے آٹھ سال ہوتا ہے
نوٹ ۔یہ نوع خطرے سے دوچار ہے لہزا اس کے شکار سے پرہیز کیجے۔
تحریر ۔حمیداللہ
ماخذ ۔ویکیپیڈیا
پیج۔information about science

پاکستان کے جنگلی حیات

قسط نمبر8۔ایشیای جنگلی بلی Asiatic wildcat

ree

کنگڈم۔Animalia

کلاس۔Mammalia

آرڈر۔Carnivora

نوع۔F. lybica

خصوصیات۔

اس کے بال ہلکے ہوتے ہے اور اس کے جسم پر دھبے ہوتے ہے اس کی دم پتلی ہوتی ہے اور اس پر بہت ہلکے بال ہوتے ہے۔اس کے بدن کا رنگ بہت ہلکا ہوتا ہے اور اس کے بدن پر بھورے ،کالے یا سرمی رنگ کے دھبے ہوتے ہے جس کی وجہ سے ان کا شناخت کرنا بہت آسان ہوتا ہے

اس کے منہ پر چار ترتیب سے کھینچی ہوی کالی لکیریی ہوتی ہے۔ان کے سینے اور گلے پر سفید دھبے ہوتے ہے

پاکستان اور انڈیا میی پای جانی والی جنگلی بلیوں کا جسم ہلکا پیلا ہوتا ہے اور اس پر کالے دھبے ہوتے ہے۔اس کا وزن 3سے چار کلوگرام ہوتا ہے

مسکن۔

ree

ایشیای جنگلی یورپی جنگلی کی بہ نسبت جو پہاڑی علاقوں میی رہتی ہے۔یہ اکثر میدانی صحرا میی رہتی ہے جہاں پانی وافر مقدار میی موجود ہو۔

یہ پہاڑی علاقوں میی 2سے 3 ہزار میٹر کی بلندی والے علاقوں میی رہتا ہے۔

ایران میی یہ گھنے جنگلات میی رہتا ہے۔افغانستان میی پہاڑی علاقوں میی،انڈیا میی صحرا میی جبکہ پاکستان میی سندھ کے خشک علاقوں میی رہتا ہے

ree

خوراک۔


یہ چھوٹے پرندوں،گلہریوں،چوہوں ،خرگوشوں اور چھپکلیوں کو کھاتی ہے

خطرات۔

یہ اپنے عجیب رویہ کی وجہ سے یعنی نر کا مادہ کے لے زیادہ میلان رکھنا۔جبکہ مادہ زیادہ تر گاوں میی قریب رہتا ہے۔صرف 1977 میی افغانستان میی 1200 ایشای بلیوں کو مارکر بازار میی نمائش کے لے پیش کیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کے ادارے براے جنگلی حیات نے اس کو ریڈ لسٹ میی رکھا ہوا ہے یعنی معدومی کے خطرے کے نزدیک۔

ہمیی چاہے کہ اس کی حفاظت کریی اور اس کو معدومی سے بچاے

تحریر۔حمیداللہ

ماخذ۔ویکیپیڈیا

پیج۔information about science

ree


Comments


Subscribe Form

Thanks for submitting!

923138912559

©2021 by Information about science. Proudly created with Wix.com

bottom of page